نظامی ہمارا یہ ایمان ہے کہ دنیا میں ایک وقت ایسا آئے گا جب اللہ تعالی اپنے اذن سے اسرافیل علیہ السلام کو زندہ فرمائے گا
اور سور کو پیدا
کرکے اسے بھونکنے کا حکم دے گا لہذا اللہ کے حکم کے مطابق اس کی صورت ہوں گے اور
صور بھونکتے ہیں تمام اولین و آخرین ملائکہ جنون اور انہیں یہ میدان حشر ملک شام
کی زمین پر قائم ہوگا جس کی زمین ایسی ہموار ہوگی کہ ایک کنارے پر رائی کا دانہ گر
جائے تو دوسرے کنارے سے باآسانی دکھائی دے گا آج کی منتخب شدہ ویڈیو میں ہم اسی
میدان حشر کا تذکرہ کریں گے اور بتائیں گے کہ کس طرح ساری دنیا شفاعت کی خاطر در
بدر پھرے دوستوں احادیث کے مطابق میدان حشر میں سورج کی گرمی کے علاوہ بھی بے شمار
تکالیف اور سختیاں ہوگی جن کو لوگ پورا ایک سال برداشت کریں گے اور احادیث کے
مطابق پھر ایک سال بعد لوگ پریشان ہوکر اپنی شفاعت کے غرض سے حضرت آدم علیہ السلام
کے پاس پہنچیں گے اور ان کی صفات بیان کرنے کے بعد عرض کریں گے کہ سیدنا آدم
ابوالبشر اللہ تعالی نے آپ کو اپنے دست قدرت سے پیدا فرمایا اور آپ نے اپنی روح کو
گی اور اللہ نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آپ کو سجدہ کریں تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا
اور آپ کو جنت میں سکونت بخشی یہ صفات بیان کرنے کے بعد لوگ حضرت آدم علیہ السلام
سے التجا کریں گے
کہ کیا آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری شفاعت
فرمائیں گے اور کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم کس مشکل صورتحال میں ہیں اور ہمیں کتنی
بڑی تکلیف نے گھیر لیا ہے ہے حضرت آدم علیہ السلام اس سوال کا جواب دیتے ہوئے
فرمایا گے کہ میرے رب نے آج ایسے غضب کا اظہار فرمایا ہے کہ ایسا غضب نہ کبھی پہلے
فرمایا تھا اور نہ آئندہ فرمائے گا مجھے اس نے ایک درخت کا پھل کھانے سے منع
فرمایا تھا تو مجھ سے اس کے حکم کی تعمیل گزر جاتے تھے لہٰذا مجھے اپنی جان کی فکر
ہے اس لیے تم حضرت نوح علیہ السلام کے پاس لے جاؤ لہٰذا لوگ حضرت نوح علیہ السلام
کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کریں گے کہ ایسی دل نہ لو آپ اہل زمین کے سب سے پہلے
رسول ہیں اور اللہ تعالی نے آپ کا نام عبد الشکور یاری شکر گزار بندہ رکھا تو کیا
آپ نہیں دیکھتے کہ ہم کس مصیبت میں ہی کیا دیکھتے نہیں کہ ہم کس مشکل صورتحال میں
ہیں اور ہمیں کتنی بڑی تکلیف نے آ لیا ہے کیا آپ اپنے رب کی بارگاہ میں ہماری
شفاعت فرمائیں گے وہ فرمائیں گے کہ میرے رب نے آج غضب کا وہ اظہار فرمایا ہے کہ نہ
کبھی پہلے ایسا عطا فرمایا تھا اور نہ آئندہ ایسا اظہار فرمائیے مجھے خود اپنی فکر
ہے اور مجھے اپنی جان کی پڑی ہے جس کے بعد حضرت نوح علیہ السلام لوگوں کو حضرت
ابراہیم علیہ السلام کے پاس جانے کے لیے کہیں گے ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں
گے اور کہیں گے کہ آپ اللہ کے نبی اور ساری زمین والوں میں اس کے دوست ہیں آپ اپنے
پروردگار کے ہاں ہماری سفارش کیجئے کہ جس حال میں ہم ہیں اور جو مصیبت تم پر پڑی
ہے کہ میرا پروردگار آج بہت غصے میں ہے ہے اتنا غصہ میں کہنا تو اس سے پہلے کبھی
ایسا ہوا اور نہ اس کے بعد کعبے ہو گا
جس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنی جھوٹی باتوں کو بیان
کریں گے اور کہیں گے کہ انہی باتوں کی وجہ سے مجھے خود اپنے فیصلے ہیں لہٰذا تم
حضرت موسی علیہ السلام کے پاس جس کے بعد وہ لوگ موسی علیہ السلام کے پاس آئیں گے
اور کہیں گے کہ اے موسی علیہ السلام آپ اللہ کے رسول ھیں اور اللہ تعالی نے ہر سال
ہے اور کلام سے تمام لوگوں پر فضیلت اور بزرگی دی ہیں لہٰذا آپ اپنے جی جی کیا آپ
نہیں دیکھتے کہ ہم جس حال میں ہیں اور جو مصیبت تم پر پڑی ہے ہے موسی علیہ السلام
ان سے کہیں گے کہ آج میرا رب ایسے غصے میں ہے کہ اتنے غصے میں نہ اس سے پہلے کبھی
ہوا اور نہ اس کے بعد کبھی ہوگا اور میں نے دنیا میں ایک شخص کو قتل کیا تھا جس کا
مجھے حکم نہ تھا اس لئے مجھے اپنی فکر پڑی ہے لہذا تم حضرت عیسی علیہ السلام کے
پاس جو جس کے بعد وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ ایسا آپ
اللہ کے رسول ہیں اور آپ نے ماں کی گود میں لوگوں سے باتیں کیں اور آپ اللہ کا وہ
کلمہ ہے جس کو اس نے مریم کی طرف ڈالا تھا اور اسی کی طرف سے رو ہے لہذا آپ اپنے
رب سے ہماری سفارش کیجئے نہیں دیکھتے کہ ہم کس حال میں ہیں اور کتنی بڑی مصیبت تم
پر پڑی ہے ہے ان سے کہیں گے کہ آج میرا رب بہت غصے میں ہے اتنا غصے میں کیوں نہ اس
سے پہلے کبھی دیکھا تھا
اور نہ کبھی اس کے بعد دیکھوں گا مجھے تو خود اپنی فکر ہیں
لہٰذا تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ لہٰذا اب مخلوق حضرت محمد صلی
اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے گی اور سب کہیں گے کہ آپ خدا کے رسول اور خاتم الانبیاء
ہیں اور آپ کے سر پر کوئی گناہ نہیں ہے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے
پروردگار سے ہماری سفارش کر دیجئے جئے آپ صلی شفاعت قبول آپ آپ صلی کا ذکر الہی
آمین جئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں گے اور عزت تب کریں گے پھر جب عزت
ہوگا تو آپ سجدے میں گر پڑیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک سجدے میں رہیں گے پھر
آواز آئے گی کہ ایک محمد سر اٹھاؤ جو کہو گے سب سنا جائے گا اور جو مانگے دیا جائے
گا شفاعت قبول کی جائے گی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرض کریں گے الہی امتی امتی اللہ
علیہ وسلم کے پاس آئیں گے اور عزت تب کریں گے پھر جب عزت ہو گا تو آپ سجدے میں گر
پڑیں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیر تک سجدے میں رہیں گے پھر آواز آئے گی کہ اے
محمد سر اٹھاؤ جو کہو گے سب سنا جائے گا اور جو ماںعلیہ وسلم عرض کریں گے
الہی امتی امتی مفتی حکم ہو گا جاو جس کے دل میں جاؤ کے دانے
کے برابر بھی ایمان ہوگا اس کو نجات ہیں آپ خوش ہو جائیں گے اور اس کی تعمیر کرکے
پھر حمد و ثنا کریں گے اور سجدے میں گر پڑیں گے پھر صدائے غیب آئے گی اے محمد سرور
جاؤ کہ و سما جائے گا مانگو عطا کیا جائے گا شفاعت قبول ہوگی آپ صلی اللہ علیہ
وسلم عرض کریں گے الہی امتی ہوں جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان
ہوگا وہ بخشا جائے گا تیسری مرتبہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں جاکر پھر امت کی
بخشش کے لیے کہیں اور چھوٹے دانے کے برابر ایمان والے شخص کی بخشش کروا لیں گے آخر
میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ پھر سجدے میں جائیں گے اور پھر ویسی ہی نیند
آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ جس نے تیری یاد آئی کی گواہی دی یاری لا
الہ اللہ سدا آئے گی کہ اس کا اختیار تو نہیں لیکن مجھے اپنی کبریائی اور عظمت و
جبروت کی قسم دوزخ سے ہر اس شخص کو نکال دوں گا جس نے مجھے ایک کہا اور اپنے لئے
دوسرا ماحول نہیں بنائے اس طرح تمام مسلمانوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت
نصیب ہو جائے گی دوستو اگر ہم میدان حشر کا منظر کے بعد کریں تو احادیث میں ملتا
ہے کہ روز محشر زمین و آسمان کی سب مخلوق فرشتے جنات انسان 43 جانور پرندے تمام
اکٹھے ہوں گے پھر سورج طلوع ہو گا اور اس کی طبیعت پہلے سے دو گنی ہو گئی اور اس
کی حرارت میں موجود کمی دور ہو جائے گی لوگوں کے سروں پر ایک کمان کے فاصلے کے
برابر آ جائے آئے اس وقت عائشہ الہی کے سائے کے سوا کہیں ایسا نہیں ہوگا اور اس کے
سائے میں ابرار ہوں گے سورج کی شدید بارش کے باعث ہر جاندار زبردست دکھ اور مشکل
میں ہو گا اور لوگ ایک دوسرے کو ہٹائیں گے تا کہ ہجوم کا جب اس وقت لوگ اللہ تعالی
کے سامنے حاضری کے خیال سے انتہائی شرمندہ ہوں گے اور یہی وہ وقت ہوگا
جب سورج کی حرارت سانسوں کی گرمی دلوں میں پشیمانی کی آگ اور
زبردست خوف و ہراس کا اور ہر ایک بال سے پسینہ بہنا شروع ہو گا یہاں تک کہ وہ
قیامت کے میدان میں پانی کی طرح بھر جائے گا اور ان کے جسم بقدر گناہ سینے میں جو
میں ہوں گے جبکہ بعض گھٹنوں تک بعض کمر تک بعض کانوں کی لو تک اور بعض پورے کے کے
پسینے میں جو بھی ہوں گے گے سلم نے فرمایا کہ لوگ بارگاہ الہی میں کھڑے ہوں گے
یہاں تک کہ بعض لوگ کانوں تک پسینے میں گھر ہوں گے اس وقت تمام ستارے بکھر جائیں
گے اور سورج ان کی روشنی ختم ہونے کے باعث زمین اندھیرے میں ڈوب جائے گی اور اس
حالت میں آسمان اپنی تمام تر عظمت کے باوجود پھٹ جائے گا عثمان جس کا حجم پانچ
سالوں سال کے مسافر اور جس کے اطراف و کنار میں فرشتے تسبیح میں مشغول رہتے ہیں اس
کے پھٹنے کی ہیبت ناک آواز قوت سماعت پر زبردست خواب چھوڑ جائے گی اور آسمان زردی
مائل پہلی ہوئی چاندی کی طرح بہہ جائے گا اور سرخی مائل کی طرح ہو جائے گا اور
ننگے پاؤں لوگ وہاں بیٹھے ہوئے ہوں گے
game نبی ہیں کہ لوگ ننگے پاؤں ننگے بدن
اٹھیں گے اور اپنے پسینے میں کانوں کی لو تک میں ہوں عمل مومنین حضرت سعد رضی اللہ
تعالی عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا عبرت ناک منظر ہوگا
کہ ہم ایک دوسرے کو ننگا دیکھ لیں گے آپ نے فرمایا کہ کسی کو ہوش نہ ہو گا اس دن
لوگ ننگے ہوں گے اور ہر کسی کو اپنی بڑی ہو گی اور کسی کو دیکھنے کا ہوش تک نہ
ہوگا جب کہ لوگ مختلف حالتوں میں چل رہے ہو کوئی نیت کے کوئی منہ کے بل چل رہا
ہوگا مگر ہوش میں نہ ہوں گے کہ کسی کی طرف متوجہ کر سکے گرامی اس تمام صورت حال کو
دیکھتے ہوئے ہمیں اللہ تعالی سے دعا کرنی چاہیے کہ جب تک ہم جئے طبقہ میں اسلامی
اصولوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آخر میں ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے
آمین
0 Comments